مضامین

اخلاق حسنہ کا درجہ

اخلاق حسنہ کا درجہ

اخلاقِ حسنہ سے مسلمان کو بلند رتبہ حاصل ہوتا ہے۔ ایمان و عقائد کی درستگی اور فرائض و واجبات کی ادائیگی کے بعد جب تک مسلمان اخلاقِ حسنہ کا پیکر نہیں بن جاتا اس کے درجات میں بلندی نہیں ہوتی۔ اللہ کریم جل جلالہٗ اُس بندۂ مومن کے درجوں کو بلند فرماتا ہے جس کا اخلاق اچھا ہوتا ہے۔

توبہ و استغفار  اور ربِ کریم

توبہ و استغفار  اور ربِ کریم

اللہ تعالیٰ نے ہمیں وجود بخش کر بہت ساری نعمتیں بطور امانت ودیعت کی ہیں ، سب مخلوقات میں سے بہترین سانچے میں بنایا ہے اور وہ ہی  ہمارا مالک ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی چاہت ہو تو وہ  اپنی نعمتوں  کو واپس لے سکتا ہے نیز نعمتوں کو واپس لینے اور نعمتوں کے محاسبہ پر اسے پوری پوری طاقت اور اختیار بھی حاصل ہے۔

متعدی امراض, کرونا وائرس اور آپ ﷺ  کا عمل مبارک

متعدی امراض, کرونا وائرس اور آپ ﷺ  کا عمل مبارک

اللہ تعالیٰ  نے تمام مخلوقات  کو وجود بخشا  اور اپنی تمام مخلوقات کو وجود بخش کر بے یار و مدد گار چھوڑ نہیں دیا بلکہ مختلف حوائج ، ضروریات ، حالات کے اعتبار سے اپنی کتابوں اور اپنے مبعوث نبیوں اور رسولوں کے ذریعے جامع تعلیمات بھی عنایت کی ہیں ۔ مخلوقات میں سب سے افضل اور سردار  مخلوق انسانوں کو بنایا  اور دوسری مخلوقات کی نسبت انسانوں کو اتم احکامات مہیا کیے ۔

کتاب دوستی اور نظام ِتعلیم

کتاب دوستی اور نظام ِتعلیم

کتاب ایک ایس دوست ہے جو بندے کی نہ تو خوش آمدانہ تعریف کرتا ہے اور نہ ہی اس کو برائی کے راستے پر ڈالتا ہے۔ یہ دوست اکتاہٹ میں مبتلا ہونے نہیں دیتا۔ یہ ایک ایسا پڑوسی ہے جو کبھی نقصان نہیں پہنچاتا۔ یہ ایک ایسا واقف کار ہے جو جھوٹ اور منافقت سے ناجائز فائدہ اْٹھانے نہیں دیتا۔جس طرح لباس انسان کے ظاہر کو خوبصورت بناتا ہے اسی طرح کتاب انسان کے باطن کو خوبصورت بناتی ہے۔ باطن میں خوبصورتی حُسنِ خیال سے

مصحفی ہم تو سمجھتے تھے ہو گا کوئی زخم ۔۔۔ تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا

مصحفی ہم تو سمجھتے تھے ہو گا کوئی زخم ۔۔۔ تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا

ہر دور کا ایک المیہ ہے اور میرا دور المیوں کی آماجگاہ۔۔ المیوں کی طویل داستان ہے جسے سنانے کے لیے کسی نوحہ گر کی تلاش ہے۔  ان گنت المییے ہیں جو بے شمارسانحات کے موجب ہیں ۔اتنی بے حسی ہے کہ بے حسی بھی منہ چھپاتے پھرتی ہے۔ قابیل ہی قابیل ہیں جو روز ہابیل کو ڈھونڈتے ہیں اور بے گوروکفن پھینک دیتے ہیں  ۔ستم تو یہ ہے کہ وقت کے قابیل کسی کوے سے سیکھنے کو بھی تیار نہیں ۔ وہ ایسی عقلی برتری کے خمار میں ہیں

قلم مستقل ۔۔۔علم مستقل

قلم مستقل ۔۔۔علم مستقل

آج میں ایک جاب کا فارم پر کرنے کے لئے والد محترم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ فارم پر کرنے کے لئے ایک بال پوائنٹ کا استعمال کیا مگر صحیح نہیں لکھا جا رھا تھا دوسری بال پوائنٹ کو آزمایا مگر وہ بھی لکھنے سے قاصر رہی میں جو کہ ایک اسپیلنگ کی غلطی بھی کر چکا تھا والد صاحب نے ایک جملہ کہا "ڈسپوزبل قلم ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے آپ کا ڈسپوزبل علم۔۔۔ "اب میرے پاس احساس ندامت کے سوا تھا ہی کیا۔ اگر کوئی قلم ہوتا تو

تحریک پاکستان میں مولانا شبیر احمد عثمانی کا کردار

تحریک پاکستان میں مولانا شبیر احمد عثمانی کا کردار

زندگی کی شاہراہ  پر بے شمار موڑ آتے ہیں مگر موڑ پر کھڑے رہنا عقلمندی نہیں ہوتی کیونکہ موڑ پر نہ توآگے کا کوئی منظر نظر آتا ہے اور نہ ہی پیچھے کا کچھ پتہ چلتا ہے۔ موڑ مڑ جانا ہی دانائی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے امید کے قمقموں سے روشن بنگلے نظر آتے ہیں اوراچھے  مستقبل کی امید پیدا ہو جاتی ہے۔کسی فرد کی زندگی میں امید کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ امید کے بغیر زندگی کی کٹھنائیوں سے نبرد آزما ہونا ممکن نہیں

وبا کے دنوں میں محبت

وبا کے دنوں میں محبت

موجودہ صورتحال کے پیش نظر مجھے نوبل انعام یافتہ منصف گیبرئیل گار شیا مارکیزکا بین الاقووامی شہرت یافتہ ناول ”وبا کے دنوں میں محبت “یاد آرہا ہے جس میں ایک لڑکا اور لڑکی وبا کے دنوں میں محبت کر بیٹھتے ہیں اور لڑکی کا والد اپنی بیٹی کو وبا کا بہانہ بنا کر کہیں دور لے جاتا ہے اور لڑکے سے جدا کر دیتا ہے اور لڑکی کی شادی وبا کو روکنے والے ایک ڈاکٹر سے کر دیتا ہے لیکن دوری کے باوجود وہ ایک دوسرے سے محبت

مختصر کہانی  لکھنے کے بنیادی اصول

مختصر کہانی  لکھنے کے بنیادی اصول

آپ مختصر کہانی کیسے لکھ سکتے ہیں؟ مختصر کہانی کیسے لکھی جاتی ہے ؟ مختصر کہانی لکھتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے یا وہ کون سی باتیں ہیں جن پر عمل کرنا، مختصر کہانی لکھتے وقت مفید ثابت ہوتا ہے؟ مختصر کہانی لکھتے وقت درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں۔

کرونا سے نہیں ، خدا سے ڈریں

کرونا سے نہیں ، خدا سے ڈریں

 موجودہ دور کے لوگ اِس بات کو یکسر بھو ل چکے تھے کہ اِس زمین کا ایک مالک بھی ہے ۔اُس نے چند صدیاں اگر آپ پر گرفت ڈھیلی چھوڑ دی تو اِس سے آپ کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں اِس دھرتی پر  قانون اور مرضی اسی کی چلے گی۔

پڑھ بیٹا پڑھ، تجھے ہم فیس دیتے رہیں گے

پڑھ بیٹا پڑھ، تجھے ہم فیس دیتے رہیں گے

ہر دن تو ماں کا ہی دن ہوتا ہے لیکن مئی کے دوسرے اتوار پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں عالمی سطح پر ماؤں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد یہی ہے کہ ماں جیسے رشتے کی اہمیت کو دنیا کے سامنے رکھا جائے اور ماں سے محبت اور شکر گزاری کے جذبات کا اظہار کر کے ان کو فروغ دیا جائے۔ وہ ماں جو اپنی اولاد کے لیے کسی قسم کی قربانی دینے سے نہیں کتراتی ، اس کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے ایک دن صرف