وبا کے دنوں میں محبت

وبا کے دنوں میں محبت

سید سجاد بخاری

ایم فل ایجوکیشن - ڈیپارٹمنٹ آف ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز

موجودہ صورتحال کے پیش نظر مجھے نوبل انعام یافتہ منصف گیبرئیل گار شیا مارکیزکا بین الاقووامی شہرت یافتہ ناول ”وبا کے دنوں میں محبت “یاد آرہا ہے جس میں ایک لڑکا اور لڑکی وبا کے دنوں میں محبت کر بیٹھتے ہیں اور لڑکی کا والد اپنی بیٹی کو وبا کا بہانہ بنا کر کہیں دور لے جاتا ہے اور لڑکے سے جدا کر دیتا ہے اور لڑکی کی شادی وبا کو روکنے والے ایک ڈاکٹر سے کر دیتا ہے لیکن دوری کے باوجود وہ ایک دوسرے سے محبت کرتے رہتے ہیں۔مصنف ثابت یہ کرنا چاہتا ہے کہ وبا ہار جاتی ہے اور محبت جیت جاتی ہے ۔

میرے خیال میں موجودہ حالات میں کورونا کی جو وبا پھیلی ہے اس کو بھی شکست دی جاسکتی ہے اور محبت کو فتح سے ہمکنار کیا جاسکتا ہے اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ محبت کی کئی شکلیں اور زاویے ہیں ہم کس محبت کی فتح چاہتے ہیں جو وبا کے ان دنوں میں غالب آجائے اور ہم سب کامیاب ہو جائیں اور وباءکو شکست ہو جائے ۔

میرے خیال میں وبا کے ان دنوں میں ہمیں سب سے پہلے اللہ سے محبت کرنی چاہیے جو شاید ہم ابھی تک سچے دل سے نہیں کر سکے ۔اس وباکے دنوں میں اللہ ہمیں بار بار اپنی طرف راغب ہونے کی دعوت دے رہا ہےہم اللہ سے تنہائی میں باتیں کریں اللہ سے اس کی پسند نا پسندپوچھیں اور پھر اس پر عمل کریں ۔اللہ کے ناز نخرے اٹھائیں ۔اللہ کو انسانوں کی جو ادا پسند ہے اس پر عمل کریں اور اللہ کو وہ ادائیں کر کے دکھائیں وہ ادائیں کیا ہیں اللہ کو ہمارا صاف ستھرا رہناپسند ہے ۔اللہ کو پانچ وقت وضو کر کے نماز پڑھنا پسند ہے ۔اللہ کو اس کی حمد کرنا پسند ہے اللہ کو استغفار پسند ہے اللہ کو مناجات کرنا پسند ہیں اللہ کو سجدوں میں جا کر رورو کر منانا پسند ہے اللہ کو صحت ،عافیت ،زندگی ،عزت عظمت ،رزق اور رحمت اور فضل مانگنا پسند ہے ۔اگر ہم یہ ادائیں ان دنوں میں کر کے دکھائیں گے تو نہ صرف وبا کے دنوں میں ہمیں اللہ سے سچی محبت پیدا ہو جائے گی بلکہ ہم اللہ کے مقرب بندے بن جائیں گے پھر یقینا وبا ہار جائے گی اور محبت جیت جائے گی اور اللہ اس وبا کو ہم سے ہمیشہ کے لیے دور کر دے گا بلکہ ہمیشہ کے لئے ہمیں اپنا مقرب بندہ بنا دے گا ۔

ان دنوں میں ہمیں حضور بنی کریم ﷺ سے محبت کرنی چاہیے یہ محبت اگرچہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور حضور ﷺ سے محبت ہماری رگوں میں خون بن کر روڑتی ہے لیکن ان دنوں میں ہمیں اس محبت میں شدت لانے کی ضرورت ہے اس محبت کا سب سے بڑا تقاضہ یہ ہے کہ ہم حضور ﷺ کے احکامات پر دل سے عمل کریں اور حضورﷺ پر ہر وقت دورد پاک بھیجیں اس طرح نہ صرف ہماری یہ دنیاکی پریشانیاں ختم ہو جائیں گی بلکہ آخرت بھی سنور جائے گی میرا پورا یقین ہے کہ وبا کے ان دنوں میں اگر ہم حضور سے اپنی محبت بڑھا دیں تو ہمارے سارے مسئلے حل ہوجائیں گے ہم پہ کرم ہو جائے گا اور ہمیں عافیت مل جائے گی ۔

ہمیں وبا کے ان دنوں میں اہل بیت سے اپنی محبت کرنے کی ضرورت ہے اگرچہ یہ محبت بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے لیکن ہم اہل بیت سے صرف رسمی محبت کرتے ہیں اور ان کے احکامات پر عمل نہیں کرتے ۔آیئے ان دنوں میں ان عظیم ہستیوں سے محبت کر کے دیکھیں ہم دیکھیں کہ جناب حسن ؓ ،حسین ؓ ،جناب بی بی فاطمہؓ ،جناب بی بی خدیجہ اور بی بی عائشہ ؓ اور جناب حضرت علی ؓ کے کیا معمولات زندگی تھے ان کا اللہ پر کتنا توکل تھا اور وہ کتنی سادہ زندگی گزارتے تھے اور وہ خوف اور تنگدستی اور پریشانی کے عالم میں کیا طرز عمل اختیار کرتے تھے اگر ہم ان کے معمولات زندگی کو مشعل راہ بنا لیں تو ہمیں نہ صرف ان سے حقیقی محبت پیدا ہو جائے گی بلکہ اس مشکل گھڑی سے بھی ہمیں نجات مل جائے گی ۔

آیئے صحابہ کرام اور اولیا اللہ سے ان دنوں میں محبت کر کے دیکھیں ہم ان کے معمولات زندگی اور تعلیمات کو معشل رہ بنا لیں تو ہمیں ان سے سچا پیار ہو جائے گا اور اہم ان کے چاہنے والوں میں شامل ہو جائیں گے اور یہ محبت ہمیں بہت ساری مصیبتوں سے نجات دلادے گی اور اہم اللہ کے پیاروں کے پیارے بن جائیں گے ۔

وبا کے ان دنوں میں ہمیں انسانیت سے محبت کرنے کی ضرورت ہے ۔اللہ نے ہمیں یہ سنہری موقع عطا کیا ہے کہ ان حالات کے پشی نظر جن غریب لوگوں کا روز گار متاثر ہوا ہے ہم ان کی دل سے مدد کریں جن لوگوں کے لئے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہو گیا ہے ان کے گھروں پر راشن پہنچائیں بیماروں کو ادویات لے کر دیں ،انتہائی غریب اور مفلوک الحال لوگوں کی مالی امداد کریں پریشان حال لوگوں کی دلجوئی کریں اگر کسی سے قرض لینا ہے تو جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے اور لوگوں کے روزگار بحال نہیں ہوتے اس وقت تک قرض کا تقاضا نہ کریں ۔غرض ہر وہ کام کریں جس سے انسانیت جیت جائے اور انسانیت کا بھلا ہوا اللہ نے یہ سنہری موقع دیا ہے کہ ہم انسانوں سے پیار کریں اس طرح محبت جیت جائے گی اور خود غرضی ،لالچ حوس پرستی اور خود نمائشی ہار جائے گی ۔

وبا کے ان دنوں میں اللہ نے ہمیں فراغت کے لمحات عطا کئے ہیں اورہم اپنے گھروں میں اپنے بیوی بچوں اور والدین کے ساتھ اپنا وقت گزار رہے ہیں ہمیں فراغت کے لمحات غنیمت سمجھتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ اپنے والدین کی خدمت کریں اور صدق دل سے کریں اس طرح ہمیں ان سے اور ان کو ہم سے اور زیادہ محبت ہو جائے گی ہم اپنے بیوی بچوں سے محبت سے پیش آئیں گھر کے کاموں میں بیگمات کا ہاتھ بٹائیں اپنے بچوں کو تعمیری سرگرمیوں میں مصروف کریں ان کو اس بات کا احساس دلائیں کپ موبائل سے زیادہ انسان قیمتی ہیں اور وہ موبائل سے زیادہ آپ کو وقت دیں بچوں کو گھر پر نماز پڑھنے کا پابند بنائیں بچوں کے ساتھ کیرم اور لڈو کھیلیں آپ حیران ہو جائیں گے یہ طرز عمل اپنانے سے آپ کی اپنے بیوی بچوں اور والدین سے محبت بڑھ جائے گی گھروں میں جو خوف کی فضا ہے وہ ختم ہو جائےگی اس طرح حقیقی محبت جیت جائے گی اور رسمی محبت ہار جائے گی وبا کے ان دنوں میں اپنے دوستوں سے محبت کریں ایسے دوست جو کئی سالوں سے آپ کو نہیں ملے ایسے دوست جو ہر مشکل میں آپ کے کام آتے رہتے ہیں اور اب آپ سے دور ہیں ایسے دوست جن سے بات کئے ہوئے کئی ماہ گزر گئے ہیں انہیں کال کریں ان کا حال احوال پوچھیں ان سے بھرپور گفتگو کریں ان کے ساتھ اپنی خوشگوار یادیں تازہ کریں اس طرح آپ کی اپنے ان دوستوں سے محبت اور مضبوط ہو جائے گی جو آپ سے کم رابطے میں ہیں یا آپ سے دور ہیں اس طرح محبت کے رشتے اور مضبوط ہو ں گے اور وفا اور احساس کے جذبے جیت جائیں گے بے پرواہی اور خود غرضی ہا ر جائے گی ۔

وبا کے ان دنوں میں ہمیں اپنے رشتے داروں اور عزیز و اقارب سے بھی محبت کرنی چاہیے ہمارے ایسے عزیز و اقارب جو ان حالات میں ہماری توجہ اور امداد کے مستحق ہیں ہمیں ان سے رابطہ کرنا چاہیے اور ان کی مشکلات پوچھنی چاہیں اور ان کی ہر طرح سے مدد کرنی چاہیے اس طرح ان کے دلوں میں ہماری عزت بڑھ جائے گی اور ان کی ہم سے محبت دوگنی ہو جائے گی اور سب سے بڑھ کا اللہ اور اس کے رسول ﷺ راضی ہو جائےگے اور خون کے رشتے اور مضبوط ہو جائیں گے ۔

وباءکے ان دنوں میں ہمیں کتابوں سے بھی محبت کرنی چاہیے فراغت کے یہ لمات ہمارے لئے بہت غنیمت ہیں ہم ان دنوں میں اپنی پسند کی اچھی اچھی کتابیں پڑھ سکتے ہیں ہمیں قرآن پڑھنا چاہیے ،حدیث کی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہیے ان دنوں میں ہم سیرت کی کسی بھی اچھی کتاب کا مطالعہ کر سکتے ہیں ۔ہم تاریخ ،فلسفہ ،سیاسیات اور اخلاقیات کے موضوع پر اچھی اچھی کتابیں پڑھ سکتے ہیں ہم اپنے ذوق کے مطابق شاعری افسانے اور ناول پڑھ سکتے ہیں ان دنوں میں کتاب سے محبت ہمیں علم دوست اور ادب دوست بنا دے گی اور علم اور ادب ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن سکتے ہیں ۔

آج کل فراغت کے لمحات میں کتاب دوستی ایک بہترین مشغلہ ہو سکتا ہے اور ہم معلومات کے بے شمار خزانے حاصل کر سکتے ہیں ہم تحقیقی کتب کے مطالعہ سے اپنی تحقیق میں اضافہ کر سکتے ہیں اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتے ہیں ۔

اور آخر میں یہی عرض کروں گا کہ وبا کے ان دنوں میں ہمیں اپنے آپ سے بھی محبت کرنی چاہیے اگر ہم آج کل وقت پر کھانا کھائیں وقت پر سوئیں وقت پر بیدار ہوں وقت پر نماز پڑھیں اور اپنے تمام معمولات زندگی ایک نظم و ضبط کے پابند کرلیں تو ہم ہمیشہ کے لئے نظم و ضبط کے پابند ہو جائیں گے اور منظم زندگی گزارنے کے قابل ہو جائیں گے ۔

اپنے آپ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم فراغت کے ان دونوں میں کوئی بھی کام خلاف معمول نہ کریں اور سادہ اور منظم زندگی گزار دیں تو ہمیں زندگی سے محبت ہو جائے گی اپنے آپ سے محبت ہو جائے گی اور ہماری زندگی پہلے سے زیادہ خوبصورت ہو جائے گی ۔

اس تمام گفتگو سے یہ ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اگر ہم درج بالا محبت کے سارے اصول اپنا لیں تو کورونا جیسے موذی مرض کو شکست دی جاسکتی ہے اور وبا کے ان دنوں میں بھی ہمیں محبت کرنی چاہیے مجھے محکم یقین ہے کہ اس طرح محبت جیت جائے گی اور کورونا ہار جائے گا

علامہ اقبال ؒ کا یہ شعر اس سوچ کی بھرپور ترجمانی کرتا ہے کہ

یقین محکم عمل پہیم محبت فاتح عالم

جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں