پڑھ بیٹا پڑھ، تجھے ہم فیس دیتے رہیں گے

پڑھ بیٹا پڑھ، تجھے ہم فیس دیتے رہیں گے

حارث مطلوب

سیکنڈ سمیسٹر - الیکٹریکل انجینئرنگ

آج فیس بک چھانٹتے ہوئے جب اسد نے "ماں تجھے سلام" جیسے ہیش ٹیگز دیکھے تو اسے بے ساختہ اپنی ماں کی وہ ساری قربانیاں یاد آ گئیں، جو انہوں نے تب دی تھیں، جب وہ پڑھ رہا تھا، فیملی کے حالات اتنے اچھے نہ تھے تو اس کی ماں کو اسے پڑھانے کے لیے،  اپنا تھوڑا بہت سونا جو تھا، وہ تک بیچنا پڑا اور خود ایک کچے کمرے میں رہ کر گزارا کرنا پڑا۔

اس نے ماں کو فون کال ملائی، اور فون پر بے اختیار رونے لگا.

ماں تو ماں تھی، روتا دیکھ پوچھا کیا ہوا؟

تو اسد نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا   "کچھ نہیں ماں" !!

اس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ ماں کو، ہیپی مدرز ڈے کہہ دے، لیکن ماں کا کوئی دن ہوتا ہے کیا؟  بلکہ ہر دن ماں کا ہی  دن ہے!!

---------

ہر دن تو ماں کا ہی دن ہوتا ہے لیکن مئی کے دوسرے اتوار پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں عالمی سطح پر ماؤں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد یہی ہے کہ ماں جیسے رشتے کی اہمیت کو دنیا کے سامنے رکھا جائے اور ماں سے محبت اور شکر گزاری کے جذبات کا اظہار کر کے ان کو فروغ دیا جائے۔ وہ ماں جو اپنی اولاد کے لیے کسی قسم کی قربانی دینے سے نہیں کتراتی ، اس کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے ایک دن صرف اور صرف اسی کے لیے مخصوص رکھا گیا ہے جسے "یوم مادر" یا "ماؤں کا عالمی دن" کہتے ہیں۔

ویسے تو ماں سے محبت کا اظہار کسی ایک دن کا محتاج نہیں ہوتا، لیکن جب 8 مئی 1914 کو امریکہ کے صدر ووڈرو ولسن نے اینا ہاروس کی کوششوں کے نتیجہ میں مئی کے دوسرے اتوار کو سرکاری طور پر ماؤں کا عالمی دن قرار دیا، تب سے اس دن کی اہمیت کچھ مزید بڑھ گئی ہے- اسی وجہ سے مئی کے دوسرے اتوار کو ماؤں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس دن بچے اپنی ماؤں سے اظہار محبت کرتے ہوئے ان کے احترام کا اظہار کرتے ہیں اور یہ باور کرواتے ہیں کہ وہ ان کے لیے ہمیشہ سے اہم ہیں اور رہیں گی بھی۔

اس دن کو ہر کوئی اپنے طریقے سے مناتا ہے، کوئی بچے اپنی ماں کے صبح اٹھنے سے پہلے ان کے لیے اچھا سا ناشتہ بنا کر لاتے ہیں اور ان کو اپنے ہاتھوں سے کھلا کر ان کی خدمت بجا لاتے ہیں۔ تو کچھ بچے تحائف دے کر ان کے ساتھ ہونے کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم نے ایک دن، ماں کا دن بنایا ہے،کیونکہ ماں وہ ہستی ہے جس نے اپنی ساری خوشیاں اولاد اور گھر والوں کے لیے قربان کی ہوتی ہیں، ماں وہ ہستی ہے جو اولاد کے ساتھ ہر حال میں کھڑی ہوتی ہےسارے دکھ، تکالیف سہہ کر بھی شکایت کے الفاظ لبوں تک نہیں لے کر آتی۔ ویسے تو ماں کے پیار کا اظہار کرنے کے لیے ہر جگہ گھوم آئیں ۔۔۔الفاظ نا ملیں گے۔ ماں کی اہمیت کا اندازہ، اس بات سے لگا لیں کہ "ماں کے قدموں تلے جنت ہے" اگر صرف قدموں کی اتنی اہمیت ہے، تو ماں کی کتنی اہمیت ہو گی۔ اور اگر ایسا کہیں کہ "عورت کے روپ میں ماں، مخلص ترین پیکر ہے" تو کچھ غلط نا کہیں گے، جیسے باقی دنوں کو بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے ویسے ہی یوم مادر کی بھی اپنی اہمیت ہے، بچے ماؤں کو تحائف وغیرہ دیتے ہیں،۔ البتہ ماں سے محبت کا عالمی دن اس بات کا متقاضی ہے کہ ماں کی قدر کی جائے، ماں جیسے عظیم رشتے کی قدر کی جائے، کیونکہ کامیابی میں ماں کی دعاؤں کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے

آپ کو اپنی والدہ کی قدر کرنی چاہیے،۔ان کے ساتھ عزت سے بات کرنی چاہیے، ان کو وقت دینا چاہیے اور ان کی آپ کے لیے دی گئی قربانیاں، جو انہوں نے یہ کہہ کر  دی ہوتی ہیں کہ"پڑھ بیٹا پڑھ، فیس تجھے ہم دیتے رہیں گے" کو نہیں بھولنا چاہی۔   ماں کا سایہ آپ کو دنیا کی دھوپ سے بچا کر رکھتا ہے، اس کی قدر کر لینی چاہیے، ورنہ تب پتہ چلتا ہے، جب  یہ سایہ نا ہواور دھوپ آپ کو جھلسا رہی ہو۔