اک بار تم مجھ سے روٹھے تھے
مجھے وہ لمحہ اب تک جاناںیاد ہے جیسے ہو کل کی بات
کوئی سلسلہ نہیں جاوداں
کوئی سلسلہ نہیں جاوداںتیرے ساتھ بھی... تیرے بعد بھی
ہم تخیل میں تیری یاد کو جب ضم کرتے
ہم تخیل میں تیری یاد کو جب ضم کرتےاشک بہتے ہوئے عارض کو میرے نم کرتے
آرزو
یہ آرزو تھی کہ
اسی کا نام محبت ہے
اک دن یو نہی چلتے چلتےندی کنارے جا پہنچے
پانچ" میری آنکھ کے تارے مَحبت "چار" سے"
پانچ" میری آنکھ کے تارے مَحبت "چار" سے"سِلسِلے ملتے ہیں میرے اِک مُقدَّس غار سے
اک معصوم ننھا بچہ
اک معصوم ننھا سا بچہفٹ پاتھ پہ بیٹھا سوچ رہا ہے
۔۔۔ ابر صحرا KFUEIT
فرید صاحب کی دھرتی پر اک صحرا تھا ویران پڑا۔تھی برسوں سے پیاسی زمیں اور بنجر تھا میدان بڑا۔