اسی کا نام محبت ہے

اسی کا نام محبت ہے

محمد عابد علی

پی ایس ٹو وائس چانسلر

اک دن یو نہی چلتے چلتے
ندی کنارے جا پہنچے
بیٹھ گئے اک پتھر پہ
پاؤں بھگو کر پانی میں
پھر اس نے باتوں باتوں میں
مجھ سے پوچھا جانِ جاں
ہم میں نہ کوئی رشتہ ناطہ
نہ کوئی تعلق نہ کوئی بندھن
پھر تم پہ اتنا اعتماد کیوں ہے؟
اعتبار کیوں ہے اتنا زیادہ؟
پھر خود ہی بولی شائد کہ
اسی کا نام محبت ہے۔۔۔!