قلم مستقل ۔۔۔علم مستقل
احسن فریدالدین
ڈیپارٹمنٹ آف مینجمنٹ سائنسز
آج میں ایک جاب کا فارم پر کرنے کے لئے والد محترم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ فارم پر کرنے کے لئے ایک بال پوائنٹ کا استعمال کیا مگر صحیح نہیں لکھا جا رھا تھا دوسری بال پوائنٹ کو آزمایا مگر وہ بھی لکھنے سے قاصر رہی میں جو کہ ایک اسپیلنگ کی غلطی بھی کر چکا تھا والد صاحب نے ایک جملہ کہا "ڈسپوزبل قلم ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے آپ کا ڈسپوزبل علم۔۔۔ "اب میرے پاس احساس ندامت کے سوا تھا ہی کیا۔ اگر کوئی قلم ہوتا تو میں اس وقت لا کر فارم پر کر لیتا ۔
شام میں والد صاحب میرے لیے ایک ڈالر کا پن اور روشنائی لے کر آئے ۔ ابا جان ریٹائرڈ بینکر ہیں اور کمیونیکیشن(خط وکتابت) پر مہارت رکھتے ہیں۔ مجھے کہا کہ آپ ہر وقت کامیابی کی بات کرتے ہو اپنا قلم ،استعمال کی تمام اشیاء اور علم مستقل بناؤ کیونکہ ان سے کامیابی کے در وا ہو جاتے ہیں۔
میرے ذہن نے ایک ایسی گردش کھائی کہ بچپن کے استاد جناب ملک سلطان صاحب یاد آگئے جو کہا کرتے تھے کہ "بچو لکھو اور اچھا لکھو جو لکھے گا وہی پاس ہو گا"۔سکول میں تختی لکھنا اور سر اکرام صاحب کی املا بھی یاد آئی۔ سکول کے بعد تو مستقل قلم سے بلکل جان چھوٹ گئی تھی کالج اور یونیورسٹی میں تو ڈسپوزبل قلم بال پوائنٹ اور پوائنٹر کا استعمال جاری رہا۔شاید کہ زندگی کے کچھ مستقل سبق اس لئے ہی یاد نہیں رہے۔ لیکن ابلاغ کی رو سے اہم بات یہ ہے کہ اچھا سننے والا یعنی اچھا سامع ہی اچھا بولنے اور لکھنے والا ھوتا ہے لہذا ہمیں اپنے بڑوں کی بات کو غور سے سننا چاہیے تاکہ ہم اچھا بولنے اور اچھا لکھنے والے بن جائیں ۔
“قلم مستقل علم مستقل"
قلم کو تلوار سے زیادہ طاقتور قرار دیا گیا ہے۔ دین حق کی پہلی وحی سے قلم کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے اور قرآن مجید میں پوری ایک سورت "القلم" ھے۔ اسلام نے قلم کو علم کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ قلم کے ذریعے ہی تقدیریں لکھی گئی۔ آج کے میکانکی دور میں ڈیجیٹل پن نے قلم کی ایک نئی قسم میں اضافہ کیا ہے ۔ آج ہمارے سامنے پچھلی قوموں کی تاریخ کی موجودگی تہذیبوں کی داستانیں، رہن سہن اور آداب معاشرت کی جانکاری قلم کی ہی مرہون منت ہے ۔
پس کوشش کریں کہ جدید دور میں ڈسپوزبل قلم، ڈیجیٹل قلم یا مستقل قلم کو استعمال ضرورکریں مگر مستقل علم کو پروان چڑھائیں کیونکہ اسی میں کامیابی ہے۔