عرب ریڈنگ چیلنج
محمد انور فاروق
ڈیپارٹمنٹ آف ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز
کسی قوم کی تعمیر و ترقی میں لیڈر کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے۔لیڈر نہ صرف قوم کو مسائل کے حل کے لئے ایک لائن آف ایکشن فراہم کرتا ہے بلکہ اپنی بصیرت ، دانائی اور قوت فیصلہ کو برؤے کار لاتے ہوئے قوم کی ایک روشن مستقبل کی طرف راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ایک لیڈر کے لئے ضروری ہے کہ اسے تاریخ کا شعور اور دنیا میں آنے والی سیاسی ، معاشی اور سماجی تبدیلیوں کا گہرا ادراک ہوکیونکہ ان صلاحیتوں کے بغیر مسائل کا دیر پا حل نکالنا ممکن نہیں ہوتا۔ لیڈر اور عوام کے درمیان اعتماداور خلوص کا رشتہ ہونا نہایت ہی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر لیڈر نہ تو قوم کو راہ دکھا سکتا ہے اور نہ ہی موٹیویٹ کر سکتا ہے ۔ کسی قوم کی تعمیر و ترقی مضبوط سیاسی ، معاشی اور سماجی بنیادوں کے بغیر ممکن نہیں اور یہ ایک بہت ہی صبر آزما اورطویل عمل ہے جس میں سال دنوں کی طرح گزرتے ہیں اور اس سفر میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بظاہر معمولی نظر آنے والے اقدامات قوم کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال 'Arab Reading Challenge (ARC)' ہے۔
سال ۲۰۱۵ میں 'Arab Thought Foundation on Cultural Development' کی ایک ریسرچ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ عرب دنیا میں طلبا میں غیر نصابی کتب پڑھنے کا رجحان تقریبا ختم ہو چکا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق ایک عرب طالب علم پورے تعلیمی سال میں اوسطا چھ منٹ غیر نصابی کتب کا مطالعہ کرتا ہے جبکہ یورپ میں طالب علم اوسطا ۱۲۰۰۰منٹ سالانہ غیر نصابی کتب کے مطالعہ میں صرف کرتا ہے۔انہی اعدادو شمار کو بنیاد بناتے ہوئے شیخ محمد بن راشد المختوم ، جو کہ دبئی کے حکمران اور یو اے ای کے وزیراعظم اور نائب صدر ہیں، نے 'Arab Reading Challenge (ARC)' کی داغ بیل ڈالی۔ اس کا باقاعدہ آغازاکتوبر ۲۰۱۵ میں ہو ا ۔ یہ چیلنج پانچ مراحل پر مشتمل تھا جن کی تکمیل مئی ۲۰۱۶ میں ہونی تھی ۔اس چیلنج میں مرحلہ وار پچاس ملین غیر نصابی کتب پڑھنے کا ہدف مقرر کیا گیا اور پوری عرب دنیا سے تعلیمی اداروں کے طلبا کو اس مہم کا حصہ بننے کے لئے دعوت دی گئی ۔ اس کے ساتھ ہی چیلنج میں حصہ لینے والے طلبا، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے لئے تین ملین ڈالر کے انعامات کا بھی اعلان کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں اس چیلنج کے لئے پوری عرب دنیا سے دس لاکھ سے زیادہ طلباکی رجسٹریشنز موصول ہوئیں۔ اس چیلنج میں یو اے ای، سعودی عرب، مصر، عمان،بحرین ، کویت، قطر ، لبنان، اردن، فلسطین، سوڈان، الجیریا اور موریطانیہ کے طلبا نے حصہ لیا۔
ہر مرحلے میں ایک طالب علم کے لئے دس غیر نصابی کتب پڑھنا اور ان کا مختصر خلاصہ لکھنا ضروری تھا اور ہر مرحلے کے اختتام پرمختلف زون کے سکولوں کے درمیان مقابلے بھی ہوئے اور اس چیلنج کے پہلے مرحلے کے فائنل نتائج کا اعلان مئی ۲۰۱۶ میں دبئی میں کیا گیا۔مئی ۲۰۱۶تک عرب دنیا کے تیس ہزار سکولوں سے پینتیس لاکھ طلبا رجسٹرڈ ہوئے جنھوں نے مئی ۲۰۱۶ تک سو ملین کتابیں پڑھنے کا ریکارڈ قائم کیااور صرف یو اے ای سے پچاس ہزار طلبا رجسٹرڈ ہوئے۔اس چیلنج میں طلبا کے مطالعہ کی جانچ کے لئے ساٹھ ہزار اساتذہ کرام سپروائزر کے طور پر مقرر کئے گئے۔ آخری مرحلے تک پہنچنے والے ہر طالب علم نے اپنے تعلیمی سال میں تقریباپچاس کتابیں پڑھیں۔ہر طالب علم کوسرٹیفکیٹ دیا گیا اور پہلی دس پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبا کو میڈل اور ٹرافی دئیے گئے۔یو اے ای کے طلبا میں سب سے زیادہ کتب پڑھنے کا ایوارڈ اور دس ہزار ڈالر کا کیش انعام فاطمہ احمد بنت بخت النوائمی نے حاصل کیا جس کا تعلق راس الخیمہ سے ہے۔ فاطمہ اب تک پانچ سو سے زائد کتب پڑھ چکی ہے ۔طلباکے شوق کو دیکھتے ہوئے اس مقابلے کو بعد میں جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا اور اس میں مطالعہ کتب کا ہدف بڑھا کر ایک سو پچھتر ملین کتب کر دیا گیا اور گرینڈ فائنل اکتوبر ۲۰۱۶ تک موخر کر دیا گیا اورگرینڈفائنل میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کے لئے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کے کیش انعام اعلان کیا گیا۔ ہر ملک میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو دس ہزار ڈالر کیش انعام اور باقی طلبا میں دس لاکھ ڈالر کے انعامات تقسیم کرنے کے علاوہ مقابلے کے سپروائزرز میں بھی تین لاکھ ڈالرز کے کیش انعامات تقسیم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
اس چیلنج میں مطالعہ کے لئے ہر قسم کے موضوعات پر کتب کی فہرست مرتب کی گئی۔ اس فہرست میں کہانیاں، افسانے، ناول، شاعری، تاریخ، فنون لطیفہ، سائنس اورٹیکنالوجی کے علاوہ بے شماردیگر موضوعات پر کتب شامل کی گئیں۔ اس فہرست میں کچھ ایسی کتب بھی شامل ہیں جو ہر طالب علم کومقابلے میں حصہ لینے کے لئے پڑھنا ضروری ہیں۔ یہ کتب اہم عرب شخصیات اور عرب تاریخ جیسے موضوعات سے متعلق ہیں۔اس چیلنج کا بنیادی مقصدنہ صرف عرب طلبا میں شوق مطالعہ پیدا کرنا ہے بلکہ ان میں عرب ازم کو ابھارنا بھی ہے تاکہ تمام عرب اپنے آپ کو ایک قوم سمجھیں۔عرب ریڈنگ چیلنج اپنی نوعیت کے حوالے سے منفرد چیلنج ہے جس میں ہر مرحلے پر طلبا کے شوق مطالعہ کو بڑھاوا دینے کے لئے مناسب رہنمائی کے ساتھ ساتھ تعریفی اسناد اور کیش انعامات بھی ہیں۔ابھی تک یہ چیلنج اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب رہا ہے۔ عرب دنیا میں طلبا میں نہ صرف مطالعہ کتب کا رجحان بڑھا ہے بلکہ سنجیدہ موضوعات پر کتب پڑھنے کا سلسلہ بھی فروغ پا یا۔ جس قوم کے نوجوانوں کے دلوں میں کتاب اور علم سے محبت پیدا ہو جائے تو اس قوم کی ترقی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ عرب ریڈنگ چیلنج کو عرب دنیا کی ترقی اور شاندار مستقبل کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل قرار دیا گیا جو کہ نہ صرف شیخ محمد بن راشد المختوم کے وژن اور قائدانہ صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ یہ پوری عرب قوم کی ترقی کے لئے ایک لائن آف ایکشن بھی ہے۔عرب ریڈنگ چیلنج کے ثمرات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا انعقاد ہر سال کیا جاتا ہے۔