نوجوان نسل کے مسائل اور ان کا حل

نوجوان نسل کے مسائل اور ان کا حل

عقیل زین

بی ایس پاکستان سٹدیز

 

سوشیالوجی کے مطابق افراد  کا اجتماعی ڈھانچہ معاشرہ کہلاتا ہے۔ اجتماعی زندگی کی خوب صورتی کے لیے کچھ کلیدی صفات کی ضرورت ہوتی ہے خصوصاً نوجوان نسل کا ان صفات سے متصف ہونا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ اگر معاشرے کے نوجوانوں میں ان صفات کا خیال نہ رکھاجائے تو اجتماعی زندگی مختلف پریشانیوں الجھنوں اور مختلف مصیبتوں کی آماجگاہ بن جاتی ہے اس کے ساتھ ہی نوجوانوں کو اپنی زندگی میں عقل وجذبات کے درمیان توازن قائم رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ جوانی میں جوش وجذبات کی کثرت ہوتی ہے اگر جذبات اور جوش کو شریعت کے تابع نہ کیا کیا جائے بہت نقصان ہوتا ہے۔ یہی جذبات انسان کو مجرم بنا دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ نفسیاتی تربیت قرآن کے ذریعہ ہو، دل کو ایمانی غذا دی جائے  اورنیک لوگوں کے ہم رکاب بنیں۔ اس سے خوشحالی اور سعادت نصیب ہوگی نوجوان معاشرے پر بھرپور اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مگر آج کل اگر بغور جائزہ لیا جائے تو ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں ہمارے معاشرے میں پڑھے لکھے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں ویسے تو بے شمار مگر تین قسم کے معاشرتی مسائل کا اضافہ بڑھ رہا ہے۔منشیات کی جانب راغب ہونا، ذہنی تناؤ  یعنی نفسیاتی مسائل اور خود کشی کا رجحان۔

 منشیات، ایک ایسا میٹھا زہر ہے جو انسان کو دنیا و آخرت سے بیگانہ کر دیتا ہے ۔اس کو استعمال کرنے والا ہر شخص حقیقت سے فرار حاصل کرتا ہے اور خیالوں میں بھٹکتا ہے۔ منشیات کا نشہ پہلے پہل ایک شوق ہوتا ہے پھر آہستہ آہستہ ضرورت بن جاتا ہے نشےکا عادی شخص درد ناک کرب میں لمحہ لمحہ مرتا ہے ۔اس کی موت صرف اس کی نہیں ہوتی بلکہ اس کی خوشیوں کی خواہشات کی تمناؤں کی بھی موت ہوتی ہے۔ کوئی اگر نشہ کرنا شروع کرتا ہے تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ، کوئی واقعہ، مایوسی، محرومی اور ناکامی کا کوئی پہلو ہوتا ہوگا پر انسان یہ کیوں نہیں سوچتا کہ مایوسی اور ناکامی کا علاج صرف نشہ کرنا نہیں  ہے۔ نشہ انسان کی صحت کے لیے زہر ہے یہ نشہ انسان کی صحت خراب کرنے کے ساتھ ذہنی طور پر مفلوج کر دیتا ہے۔

اس طرح اگر ہم نفسیاتی و ذہنی تناؤ کی طرف غور کریں تو ذہنی تناو کی ایک وجہ گھر کا ماحول بھی ہے۔اگر یہ کہا جائے کے گھریلو ناچاقیاں یا گھریلو جھگڑے زیادہ اذیت ناک ہوتے ہیں تو غلط نہ ہوگا کیونکہ ان کے باعث ذہنی تناؤ کے خطرات لاحق ہوتے ہیں ۔اس کی اہم وجہ یہ ہے افراد خانہ کو لڑائی کے بعد ایک ہی جگہ رہنا ہوتا ہے اور صلح سے پہلے تک کے دورانیہ میں ایک دوسرے کو نظر انداز کرنا، خاموشی یا اس طرح کا کوئی اور عمل ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے مگر موجودہ تعلیمی نظام بالخصوص رٹا لگانے کا رجحان انہیں سہل پسند بنا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایسے طالب علم عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھر وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر کچھ خودکشی کرلیتے ہیں۔ کچھ غلط راہ پر چل پڑتے ہیں اور کچھ نشہ کرنے لگتے ہیں۔ ہمارے ممالک میں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے جس کے باعث ذہنی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر وقت پر صحت پر توجہ دی جائے تو ذہنی تناؤ جیسی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہوے خود کشی کےواقعات کا بغور جائزہ لیا جائے تو واضح نظر آتا ہے کے  خودکشی کی جانب لے جانے والے نفیساتی مسائل میں سے ایک مسلہ نا امیدی ہے جس میں انسان کو کچھ نظر نہیں آتا اور خود کو بیکار سمجھنے لگتا ہے دلبرداشتہ ہوکر خود کشی کی جانب مائل ہوتا ہے۔ باقی ممالک کی نسبت پاکستان میں خود کشی کے واقعات میں کمی کی ایک وجہ مذہب ہے۔ لیکن اب یہاں بھی خودکشی کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ خود کشی کی سب سے بڑی وجہ ناامیدی ہے انسان تب تک نہیں ہارتا جب تک وہ خود کو کمزور سمجھ کر شکست تسلیم نا کر لے ۔اگر ہمارے اندر خود اعتمادی اور دنیا کی دوڑ میں بھاگتے رہنے کی جستجو اور نیک مقصد و مظبوط ارادے ہوں تو نا امیدی کبھی بھی ہم پر حاوی نہیں ہو پاے گی اسی طرح ہماری زندگی خوشگوار ماحول میں کامیاب قابل اعتماد و قابل رشک بن جائے گی جس کی اہمیت کا شکرانہ ہم تاحیات اپنے رب کو سجدہ کی صورت میں ادا کرتے رہیں گے ۔ بحثیت مسلمان ہمیں واضح طور پر احادیث رسول ﷺ میں بھی نوجوانوں کے کردار اور ان کے لیے رہنما اصول کثرت سے ملتے ہیں۔

 نو جوانی کی عمر انسان کی زندگی کا قوی ترین دورہوتا ہے اس عمر میں نوجوان جو چاہے کرسکتا ہے انسان اس عمر کو اگر صحیح طور سے گزارنے کی کوشش کرے تو ہر قسم کی کامیابی اس کے قدم چومے گی اور اگر اس عمر میں وہ کوتاہی اور لاپروائی برتے گا تو عمر بھر اس کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ جوانی کی عمر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر فرد کے لیے ایک بڑی نعمت ہے انسان کو اللہ تعالیٰ نے کئی نعمتوں سے نوازا ہے ان نعمتوں کا بدلہ اُس کا احسان مند ہونا اور شکریہ ادا کرنا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو بن مانگے بہت کچھ عطا کیا ہے ۔اس دنیا میں آنے سے لے کر موت تک انسان کو ہر چیز اللہ کے فضل سے ہی ملتی ہے،۔دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے محبوب حضور اکرم ﷺ کی سنت طریقوں اور اپنی خوشنودی کے مطابق با عمل زندگی گزرنے کی توفیق اور مدد فرماے ۔آمین